عمران خان دورہ امریکہ کچھ حقائق.... راجہ فرقان احمد

محترم عمران خان کا وزیراعظم بننے کے بعد امریکہ کا یہ پہلا دورہ تھا اس دورے کی خاصی اہمیت تھی کیونکہ کچھ دنوں سے پاکستان کے معاشی حالات اچھے نہیں تھے. جیسا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ امریکہ جس کے سر پر ہاتھ رکھ لیں اس کے معاشی حالات کچھ حد تک بہتر ہو جاتے ہیں ویسے بھی امریکہ کو پاکستان کی اشد ضرورت ہے کیونکہ امریکہ پرامن طور پر افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے اور پاکستان اس میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے اس لیے اس دورے کی خاصی اہمیت تھی. اس دورے کے دوران ہمارے وزیراعظم نے کفایت شعاری کی اعلیٰ مثال قائم کی. پچھلے حکمرانوں کے برعکس عام پرواز سے امریکہ پہنچے جب کہ ہمارے پرانے حکمران جنہوں نے خزانے کو خالی کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی تھی اپنے نواسے نواسیوں کو بھی امریکہ کی سیر پر لے گئے تھے، مہنگے مہنگے ہوٹلوں میں قیام کیا جب کہ عمران خان نے ان سب کے طور طریقوں کو ترک کرکے سادگی اختیار کی




لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں کہ مجھے خان صاحب کی سادگی پر ترس آتا ہے اس وقت خان صاحب نے 12 سے زائد بیرونی دورے کئے. مجھے بیرونی دورہ کرنے پر کوئی اعتراض نہیں کیونکہ ان دوروں سے پاکستان کو ہی کچھ نہ کچھ فائدہ ہوتا ہے لیکن پیارے وزیراعظم نے تمام بیرونی دوروں پر نیجی ایئرلائنز کی پروازوں پر سفر کیا چاہے وہ دوبئی کا ہویا قطر کا خان صاحب انہیں پروازوں پر دکھائی دیے.یہ ایک شرم کا مقام ہے کہ ہمارے ملک کا وزیراعظم دوسری ایئرلائنز پر سفر کرے اگر ہمارے ملک کا سربراہ اپنی ایئرلائن پر سفر نہیں کرتا تو دوسرا کیوں اپنی جان داؤ پر لگائے.خان صاحب نے امریکہ کا سفر بھی نیچی پرواز سے کیا . مجھے معلوم ہے کہ پاکستان کی ڈائریکٹ فلائٹ امریکہ نہیں جاتی لیکن پھر بھی اگر خان صاحب پاکستان کی ریگولر فلائٹ سے ٹورنٹو جاتے اور وہاں سے امریکہ بھی پہنچ سکتے تھے ہیر اللہ اللہ کرکے ہاں صاحب نے امریکہ کی دہلیز پر قدم رکھا . میں سمجھ رہا تھا کہ شاید خان صاحب کو فل پروٹوکول ملے گا لیکن مجھے یہ دیکھ کر انتہائی دکھ ہوا کہ ان صاحب کو پروٹوکول تو کیا امریکہ کی طرف سے کوئی رسیو کرنے بھی نہیں آیا. عمران خان کی چرسمٹک شخصیت ہونے کی وجہ سے سے کافی نئی چیزیں ہونے کی امید تھی لیکن یہ تمام تر دھری کی دھری رہ گئی. امریکہ میں افریقی ملک کا سربراہ بھی آجائے تو اسے ایئرپورٹ پروٹوکول اور گارڈ آف آنر دیا جاتا ہے. دور جانے کی ضرورت نہیں ہمیں اپنے پچھلے حکمرانوں کے دورہ امریکہ کا جائزہ لے تو اس میں بھی ہمیں پتہ چلتا ہے کہ تمام حکمرانوں کو ایئرپورٹ میں گارڈ آف آنر اور انتہائی شاندار استقبال گیا لیکن بدقسمتی کے عمران خان کو جو کہ پاکستان کی سپریم کورٹ سے امانت اور دیانت کا سرٹیفکیٹ بھی لے چکے ہیں انہیں ان چیزوں سے محروم رکھا گیا.


واشنگٹن میں میں عمران خان نے ایک بہت بڑا جلسہ کیا جس میں کافی بڑی تعداد اورسیز پاکستانیوں کی موجود تھی یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اتنا بڑا جلسہ اور وہ بھی بیرون ملک میں میں ہوا. عمران خان نے واشنگٹن میں بھی اپوزیشن کی خوب کلاس لی اورگرجے برسے. یہ عمران خان کے لئے بہت بڑی کامیابی تھی. عمران خان اور ٹرمپ کی ملاقات بھی کافی دلچسپی کے حامل رہی. پریس کانفرنس کے دوران عمران خان بہت مطمئن دکھائی دیے. شروع سے لے کر آخر تک میں اس بات کا کا انتظار کر رہا تھا کہ حان صاحب ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے بارے میں کچھ بات کریں گے لیکن انہوں نے نہیں کی. ٹرمپ بھی پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے رہے اور ساتھ ساتھ 1.3 ارب ڈالر کی یاد دہانی بھی کرواتے رہے. مجھے ٹرمپ کی وہ بات بڑے مزے کی لگی جب ایران کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان سے پوچھا کیا پاکستان نے کبھیجھوٹ بولا "NEVER EVER" ہے؟ عمران خان نے فوری جواب دیا


. جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ امریکہ اپنے فائدے کے لیے

دوسرے ملک کی معاشی مدد د ضرور کرتا ہے ہے اسی فارمولے کو اپناتے ہوئے ٹرمپ نے بھی پاکستان کے بند فنڈ کھولنے کا اشارہ بھی دے دیا. دونوں کے درمیان ملاقات خاصی اچھی رہی. اس ملاقات کے اثرات ہمیں کچھ دنوں تک نظر بھی آنے لگیں گے .


محترم وزیراعظم سے گزارش ہے کہ بیرونی پروازوں پر سفر کرنے کے بجائے پیآئی اے میں سفر کریں تاکہ پی آئی اے میں بھی کچھ تبدیلی نظر آسکے




Comments

Popular posts from this blog

ESSAY ABOUT AZERBAIJAN

HUMAN GEOGRAPHY.